سپریم کورٹ میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ لوڈ شیڈنگ بحران کی سماعت کررہا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ازخود بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیسے کرسکتی ہے؟ قیمتوں میں اضافے کا اختیار تو نیپرا کے پاس ہے۔
سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل عتیق شاہ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ تقسیم کار کمپنیوں کی طرف سے بجلی کے ٹیرف میں کمی کی درخواست کی گئی تھی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل کے اس جواب پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر کمپنیوں کی جانب سے کمی کا کہا گیا تھا تو پھر اضافہ کس نے کیا؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ یہ اضافہ حکومت پاکستان کی جانب سے کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ دنیا بھرمیں فیول کی قیمتیں کم ہوئی آپ نے فیول سے بننے والی بجلی کی قیمتیں بڑھادیں۔ اس دوران 441 ارب روپے کی ریکوری کی بات بھی زیر غور آئی جس پر عدالت نے کہاکہ حکومت ٹیرف میں اضافہ کررہی ہے جب کہ 441 ارب روپے کی ریکوری کے حوالے سے کچھ نہیں کررہی، حکومت نے جہاں سے پیسہ لینا ہے وہاں سے لے، غریب عوام پر بوجھ نہ ڈالے۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا جائے۔ ملک میں آئین اور قانون پر عمل درآمد ہوگا نادر شاہی نظام نہیں چلے گا، ہم آج کے تمام کیسز برخاست کرکے صرف اس کیس کو سنیں گے۔
Source
A man tries to kiss Mexico's female President Claudia Sheinbaum
FIA offloads five passengers from Karachi airport
Faisal Vawda replies to the question regarding Imran Khan release
Emotional Scenes! Javed Chaudhry says goodbye to Express News after 18 years
‘Long Live Pakistan’ slogans creates stir in India, video goes viral
Frontline Pakistan: Hamid Mir's exclusive podcast with Farzana Ali










