Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Kashif Abbasi's tweet after Mehar Bukhari's bank account frozen Kashif Abbasi's tweet after Mehar Bukhari's bank account frozen Fawad Chaudhry's tweet against Imran Khan's religious politics Fawad Chaudhry's tweet against Imran Khan's religious politics Doctor explains the possible reasons of Umar Shah's death Doctor explains the possible reasons of Umar Shah's death Rauf Klasra's hard hitting tweets in reply to Sabir Shakir and Imran Riaz Khan Rauf Klasra's hard hitting tweets in reply to Sabir Shakir and Imran Riaz Khan Engineer Muhammad Ali Mirza has been kept in solitary confinement in Jail - Azaz Syed Engineer Muhammad Ali Mirza has been kept in solitary confinement in Jail - Azaz Syed Legendary boxer Mike Tyson knocks MrBeast down with a punch that leaves him breathless Legendary boxer Mike Tyson knocks MrBeast down with a punch that leaves him breathless

Rauf Klasra's hard hitting tweets in reply to Sabir Shakir and Imran Riaz Khan


صابر شاکر اور عمران ریاض خان کا رؤف کلاسرا کو طعنہ دینا مہنگا پڑگیا۔ رؤف کلاسرا نے دونوں کو کھری کھری سنادیں۔ رؤف کلاسرا نے جب کاشف عباسی کے حق میں آواز اٹھائی کہ کاشف عباسی کی اہلیہ مہر بخاری کا اکاؤنٹ فریز کرکے غلط کیا گیا ہے تو صابر شاکر اور عمران ریاض نے رؤف کلاسرا کو ٹویٹ کرکے لکھا کہ سب کی باری آئے گی، جو خاموش ہیں ان کی بھی۔ اس پر رؤف کلاسرا نے دونوں کی طبیعت صاف کردی۔ رؤف کلاسرا نے صابر شاکر کی ٹویٹ کے جواب میں لکھا

برادر
کبھی فوج کی ترجمانی کا ٹھیکا نہیں اٹھایا نہ باجوہ ڈاکٹرئن سکرین پر سمجھاتے تھے نہ کبھی فائلیں دیکھنے گئے نہ جرنیلوں کو larger than life بنایا نہ انہیں مسٹر پوٹن کے لقب دیے، نہ کبھی
جی ایچ کیو کی وزٹ کیں نہ ہی ائی ایس ائی کے دفتر میں بریفنگز میں شریک ہوئے۔
میں ایک نوجوان انقلابی کو پوڈ کاسٹ میں سنا رہا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید اسے لاکھوں روپوں کی عیدی بھجواتے تھے۔ آج وہ نوجوان سول سپرمیسی پر لیچکر دیتا ہے۔ یہ دور تھا جسے وہ سب مس کرتے ہیں۔
کوشش کی ہے کہ بغیر چیخے چلائے یا جرنیلوں کا جھنڈا اٹھائے صحافت کریں جو ہوسکتا ہے دوسروں کی توقعات پر پوری نہ اترے۔
باقی ہمارے ساتھ بھی ہوچکا ہے اس وقت ہمارے دوستوں کو ہمارے بارے ٹھیک لگتا تھا کہ درست ہورہا ہے کیونکہ جنرل باجوہ اوع جنرل فیض انہیں پیارے اور سب سے مختلف جرنیل لگتے تھے۔
2019 میں مجھے “آپ ٹی وی” سے نکالا گیا تھا اور میں نو ماہ بیروزگار رہا۔
کسی دن ہمارے مہربان دوست آفتاب اقبال سے پوچھ لیجے گا کس وزیراعظم کا دبائو تھا یا کون سا جنرل تھا۔
مجھے کہا گیا ان سے مل لیں اور معاملات سیٹ کریں۔ میں نے معذرت کر لی تھی کہ نہ کسی جنرل سے ملوں گا نہ کسی وزیراعظم سے۔ لاکھوں کی تنخواہ اور شو چھوڑ کر اپنے گھر چلا گیا تھا۔
خود کو ہیرو بھی نہیں بنایا نہ رولا ڈالا نہ رودالی کی طرح ماتم کیا۔ ہر شعبے میں hazards ہوتے ہیں صحافت میں بھی ہیں۔ کون سا کام آسان ہے؟
چلیں جیسا ٹوٹا پھوٹا سہی آج میں نے ٹوئیٹ کیا ہے کہ کاشف عباسی اور مہر بخاری ساتی غلط ہورہا ہے۔ میں نے کاشف عباسی پر اپنے ٹی وی شو میں کئی دفعہ بات کی ہے، اس پر ایک وی لاگ الگ سے کیا ہے، گاہے گاہے بات کی ہے۔ آج بھی کی ہے۔
کیا 2019 میں ہمارے لیے کسی دوست نے ٹوئیٹ تک کر دیا تھا کہ آج ہمیں بتایا جارہا ہے کہ سب کے ساتھ ہوگا؟ ہمارے ساتھ ہوچکا ہے اور ہمارے سب دوست اس وقت انہی جرنیلوں اور اسی وزیراعظم کے ساتھ کھڑے تھے جو اینکرز کو گن پوائنٹ پر بیروزگار کرکے گھر بٹھا رہے تھے۔
میں نے کبھی جرنیلوں یا وزرائے اعظم سے دوستیوں یا تعلقات کی بنیاد پر صحافت نہیں کی نہ خود کو کبھی توپ سمجھا ہے یا کنگ میکر سمجھا کہ آخری بادشاہ ہم ہیں۔ وہی نصرت جاوید والی بات کہ دو ٹکے کے رپورٹر ہیں جو تھوڑی بہت پروفینشل اوقات ہے رپورٹنگ یا کمنٹ کرتے رہتے ہیں۔
آپ جیسی بہادری اور ہمت ہمارے اندر کہاں ہے برادر۔ باقی یہ نہ کہیں کہ سب کی باری آئی گی۔ ہماری 2019 میں لگ گئی تھی اور اس وقت تو ایک ٹوئیٹ بھی نہ ہوسکا تھا کہ خان صاحب یا جنرل ناراض نہ ہو جائیں۔
میں نے کسی جنرل یا وزیراعظم کے پائوں پکڑنے کی بجائے عزت سے لاکھوں کی نتخواہ چھوڑ کر گھر جانے کو ترجیح دی تھی اور باقی چینلز کو بھی کہہ دیا تھا کہ اسے نوکری نہیں دینی۔۔
ہم بھگت چکے ہیں مرشد۔۔ پھر کبھی وقت آیا تو پھر بھگت لیں گے بغیر رولا ڈالے جیسے 2019 میں بھگت لیا تھا۔

عمران ریاض خان کی ٹویٹ کے جواب میں رؤف کلاسرا نے لکھا

عمران بھائی آپ سے ذاتی تعلق رہا ہے لہذا کوشش کی ہے کہ وہ تعلق رہے۔ آپ نے بھی ہمیشہ اس تعلق کا بھرم رکھا ہے۔ آپ کا اس لیے بھی شکر گزار ہوں کہ میں نے ایک دفعہ آپ سے کہا میرے بچوں کو pet dog کا شوق ہے تو آپ میرے گھر پر چھوڑ گئے تھے اور اس ڈاگ kuzko نے میرے بچوں کو بہت پیار دیا۔

جہاں تک نان سینس کی بات ہے تو مجھے نہیں پتہ کہ آپ کو یاد ہے کہ پہلی فون کال آپ کی مجھے آئی تھی کہ آپ ٹی وی چینل سے وزیراعظم اور جنرل فیض حمید کے دبائو پر شو بند ہو رہا ہے۔ اس کے بعد ارشد نے وہی بات رات کو ملے تو بتائی تھی اور پھر آفتاب اقبال صاحب نے اس رات ہی چند شرائط رکھیں جو میں نے انتہائی احترام کے ساتھ انکار کیں اور گھر چلا گیا۔
میں نہ وزیراعظم سے ملنے گیا نہ جنرل فیض حمید سے کہ ان دنوں نوکریاں ان کے ہاتھ میں ہوتی تھیں۔
مجھے ایک دو دوستوں سے شکایت رہی کہ جن جرنیلوں نے دبائو ڈلوایا تھا انہی سے ان کی دوستیاں 2022 تک رہیں کیونکہ سب کو اس وقت کے جرنیلوں کے دبائو میں sense نظر آتی تھی۔
جہاں تک finally آواز اٹھانے کی بات ہے میں اپنی اوقات کے مطابق اپنے ٹی وی شوز /پروگرامز میں آواز آٹھاتا رہا ہوں۔ کاشف عباسی اور دیگر پر وی لاگز بھی کیے ہیں۔ ہاں آپ کی طرح شاید میری آواز زیادہ اونچی یا موثر نہیں ہوگی لیکن نقار خانے میں جو طوطی بجا سکتا تھا وہ بجاتا رہا ہوں اور اب بھی گاہے بگائے بجاتا ہوں۔
باقی یہ نہیں ہونا چاہیے کہ جو جنرل کسی میرے صحافی دوست کو کسی دور میں اچھے لگیں تو وہ ہمیں بھی ضرور اچھے لگیں ورنہ ہم سب بکائو ہیں یا ٹائوٹ ہیں اور جو دوسروں کو برے لگیں وہ ہمیں بھی برے لگیں۔
میں نے کوشش کی ہے جو آپ جیسے دوست مشکل میں ہیں ان کے خلاف نہ کبھی بات کی ہے نہ جرنیلوں کا ترجمان بن کر ان کے خلاف وی لاگ یا ٹوئیٹس یا کمنٹس کیے ہیں۔ اگر ان کے لیے اچھا نہیں کرسکا تو برا بھی نہیں کیا۔
باقی میرے بچے اور ہم سب آپ کے اس ڈاگ کے تحفے کے لیے شکر گزار ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔






Comments...