Is Corona vaccine causing heart attacks? Rauf Klasra's facebook post
کیا کرونا ویکسین ہارٹ اٹیکس کی وجہ بن رہی ہے، اس پر رؤف کلاسرا نے فیس بک پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا
ابھی بھارتی NDTV ٹی وی پر ایک سنجیدہ قسم کی بحث سن رہا تھا جو وہاں اچانک ہارٹ ایٹک کی بڑھتی ہوئی تعداد پر ہورہی تھی۔ بھارت کے بعد پاکستان میں بھی بڑا رولا ڈلا ہوا ہے کہ کورونا ویکسین کی وجہ سے شاید ہارٹ اٹیک کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔
بھارت میں ابھی حال ہی میں ایک نوجوان اداکارہ کی ہارٹ اٹیک سے موت کے بعد یہ سوالات اٹھنا شروع ہوئے ہیں کہ شاید کورونا ویکسین کا اس میں بڑا ہاتھ ہے جس کے سائیڈ افیکٹس اب سامنے آرہے ہیں۔
اس شو میں دو سینئر ماہر امراض دل موجود تھے۔ انہوں نے بڑی تفصیل سے بتایا کہ ان کے پاس اب تک کوئی خاص ڈیٹا نہیں ہے جس سے پتہ چلے کہ ہارٹ اٹیک کی وجہ کورونا ویکسین ہے۔
ان کا کہنا تھا بھارت کی آبادی ڈیرہ ارب ہے اور ایک اندازے مطابق یہاں بیس فیصد شوگر کے مریض ہیں۔ (جس کا مطلب ہے تیس کروڑ بھارتی اس مرض کا شکار ہیں جو پورے پاکستان کی آبادی سے زیادہ ہیں)۔ لوگوں کا لائف اسٹائل اور جینز کی بیماری بھی ہارٹ اٹیک میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بھارت میں چالیس ہزار کے قریب لوگ دل کے امراض سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ چند مشہور نوجوان لوگ ہارٹ اٹیک سے مرے ہیں تو اس کا کورونا ویکسین سے تعلق جوڑنا غلط ہے۔
یہی بات ہمارے پاکستانیوں کے لیے بھی ہے جنہوں نے اب سوشل میڈیا پر یرولا ڈالا ہوا ہے کہ کورونا ویکیسن ہارٹ اٹیک کی ذمہ دار ہے کیونکہ ایک نوجوان لیکچرز دوران کلاس دل فیل ہونے کے سبب جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ لیکن بھارت کے ٹاپ ماہر امراض قلب اس کورونا ویکسین تھیوری کو نہیں مانتے۔
بھارتی ڈاکٹرز کچھ اور وجوہات بتاتے ہیں جن پر غور کرنا شاید ہمیں سوٹ نہیں کرتا کہ اپنا لائف اسٹائل بدلیں، خوراک بدلیں، کولسٹرول پر قابو رکھیں یا جنیز کو ذمہ دار سمجھیں۔ ہمارے ہآن آسان کام سازشی تھیوری ہے جس پر سب آنکھیں بند کر کے ایمان لے آتے ہیں کیونکہ اس پر زیادہ محنت اور دماغ خرچ نہیں کرنا پڑتا اور نہ ہی کسی سائنسی/میڈیکل ڈیٹا کی ضرورت ہوتی ہے۔ بس اپنا ایک سمارٹ فون، انٹرنیٹ کنشکشن اور فیس بک اکاونٹ ہونا ضروری ہے جس پر دھڑا دھڑ خوفناک تھیوریز شئیر کرتے رہیں۔ لوگوں کو جتنا ڈراتے رہیں گے، ریچ اور فالورز بڑھتے جائیں گے۔ لوگوں کو کسی آسمانی آفت یا عذاب سے ڈرا کر کوئی بھی پروڈکٹ بیچنا ہمیشہ سے زیادہ آسان رہا ہے۔