Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Drone footage captures record-breaking cooling tower demolition Drone footage captures record-breaking cooling tower demolition Sher Afzal Marwat's warning message for PTI supporters Sher Afzal Marwat's warning message for PTI supporters Exclusive talk with the father of two brothers who were killed by fruit sellers Exclusive talk with the father of two brothers who were killed by fruit sellers Breaking News: Police arrests Saeed Ghani's brother Farhan Ghani Breaking News: Police arrests Saeed Ghani's brother Farhan Ghani Breaking News: Religious scholar Engineer Muhammad Ali Mirza arrested in Jhelum Breaking News: Religious scholar Engineer Muhammad Ali Mirza arrested in Jhelum Geo reporter reveals why Engineer Muhammad Ali Mirza has been arrested Geo reporter reveals why Engineer Muhammad Ali Mirza has been arrested

Afghan Taliban bans Television across the country, only radio is allowed



ٹی وی میں جانداروں کی تصاویر آتی ہیں جو کہ اسلام میں حرام ہیں۔ طالبان نے ملک بھر میں ٹی وی چینلز کو بند کرنے کا حکم صادر کردیا۔ صرف اور صرف ریڈیو چلے گا۔

آزادیوں کو محدود کرنے اور افغانستان میں سخت قوانین نافذ کرنے کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے طالبان نے ٹیلی ویژن چینلوں سے کہا کہ وہ اپنی نشریات کو صرف آڈیو تک محدود کردیں۔ ’’العربیہ ڈاٹ نیٹ ‘‘ کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ افغانستان میں نیشنل ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ڈائریکٹر جنرل قاری یوسف احمدی نے گزشتہ ہفتے ٹیلی ویژن اور ریڈیو کی شاخوں کے سربراہوں سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ طالبان رہنما ملا ھبۃ اللہ اخوند زادہ نے ان پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ ٹیلی ویژن چینلز کی نشریات بند کردیں کیونکہ وہ جانداروں کی تصویر کشی کرتے ہیں۔

قاری یوسف احمدی نے مزید کہا کہ ٹیلی ویژن چینلز کی نشریات بند کر دی جائیں گی اور انہیں ریڈیو سٹیشنوں میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ قندھار (ملک کے جنوب) میں قومی ٹیلی ویژن کو ریڈیو میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

سرکاری ٹیلی ویژن کی نشریات نے منگل کو 9 دیگر ریاستوں میں بھی نشریات بند کر دی ہیں اور اپنی نشریات کو آڈیو نشریات میں تبدیل کر دیا ہے۔ اگرچہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آیا اس فیصلے سے تمام چینلز (سرکاری اور نجی) متاثر ہوں گے یا نہیں۔ لیکن یہ اطلاع ملی ہے کہ حکومتی وزیروں میں سے ایک نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ یہ فیصلہ صرف سرکاری چینلز تک محدود رہے گا۔

’’ العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ کے ذرائع نے تمام چینلز پر اس فیصلے کے اطلاق کو تمام چینلز تک لاگو کرنے کا امکان ظاہر کیا ہے بشرطیکہ اس کے لیے ان چینلز کو دو ماہ کا وقت دیا جائے۔ اس کا مطلب ہے کہ افغان باشندے دو ماہ بعد ٹیلی ویژن دیکھنے سے مستقل طور پر محروم ہو جائیں گے۔

ستمبر کے شروع میں طالبان نے صوبہ قندھار میں سرکاری ٹیلی ویژن کو عارضی طور پر بند کر دیا تھا اور اس پر جانداروں کی ویڈیو نشر کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔ اسی مہینے میں خواتین کو عوامی مقامات پر اونچی آواز میں بولنے سے بھی منع کیا گیا تھا۔

واضح رہے اگست 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے طالبان نے بہت سے سخت قوانین نافذ کیے ہیں۔ ان میں خواتین کو گھروں سے باہر اپنے چہرے کو ظاہر کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ شادیوں میں موسیقی یا رقص پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ کئی بیوٹی سیلون بھی بند کر دیے گئے ۔ طالبان نے مردوں کو داڑھی منڈوانے یا "نامناسب" مغربی لباس پہننے سے بھی روکا ہے۔

افغان حکومت نے خواتین کے تعلیم اور کام کے حق کو بھی بہت حد تک محدود کر دیا ہے۔ لڑکیوں کو ثانوی سکولوں سے بھی باہر کردیا ہے۔


Source





Advertisement





Popular Posts Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Comments...