Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
First ever interview of Imran Khan's sons (Kasim & Suleiman) about their father's condition in jail First ever interview of Imran Khan's sons (Kasim & Suleiman) about their father's condition in jail German media exposes Indian lies and negative propaganda against Pakistan German media exposes Indian lies and negative propaganda against Pakistan Internal clash within PTI - Kanwal Shauzab criticises Aleema Khan in leaked video Internal clash within PTI - Kanwal Shauzab criticises Aleema Khan in leaked video False reporting by Indian media during Pak-India tensions becomes joke False reporting by Indian media during Pak-India tensions becomes joke CM Punjab Maryam Nawaz's surprise visit of Lahore, mingles with citizens CM Punjab Maryam Nawaz's surprise visit of Lahore, mingles with citizens Gujranwala: DG Parks And Horticulture Authority Sialkot Shot Himself Gujranwala: DG Parks And Horticulture Authority Sialkot Shot Himself

Chief Justice's harsh remarks against government in election date case

Youtube


چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ یہ عوامی اہمیت کے ساتھ آئین پر عمل داری کا معاملہ ہے، 90 دن میں انتخابات کرانے پر عدالت فیصلہ دے چکی ہے، کل رات ٹی وی پر دونوں فریقین کا مؤقف سنا، مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کے فیصلے کو لے کر بیٹھی نہیں رہے گی، آئین کے مطابق اپنے فیصلے پر عمل کرانے کے لیے آئین استعمال کر سکتے ہیں، عدالت اپنا فریضہ انجام دے رہی ہے، کہا گیا کہ ماضی میں عدالت نے آئین کا احترام نہیں کیا اور راستہ نکالا اور اس سے نقصان ہوا، اس عدالت نے ہمیشہ احترام کیا اور کسی بات کا جواب نہیں دیا، جب غصہ ہو تو فیصلے درست نہیں ہوتے اس لیے ہم غصہ ہی نہیں کرتے، نائیک صاحب! یہ دیکھیں یہاں کس لیول کی گفتگو ہوتی ہے اور باہر کس لیول کی ہوتی ہے، عدالت اور اسمبلی میں ہونے والی گفتگو کا موازنہ کر کے دیکھ لیں۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت کو 90 دن میں انتخابات والے معاملے کا دوبارہ جائزہ لینا ہو گا، انتخابات کے لیے نگراں حکومتوں کا ہونا ضروری ہے، منتخب حکومتوں کے ہوتے ہوئے الیکشن کوئی قبول نہیں کرے گا، یہ نظریۂ ضرورت نہیں ہے۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ 23 فروری کا معاملہ شروع ہوا تو آپ نے انگلیاں اٹھائیں، یہ سارے نکات اس وقت نہیں اٹھائے گئے، آئینی کارروائی کو حکومت نے سنجیدہ نہیں لیا۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمیں تو عدالت نے سنا ہی نہیں تھا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سماعت شروع کی تو حکومت نے بائیکاٹ کر دیا، حکومتی بائیکاٹ کے بعد ہم نے بھی کہہ دیا کہ السلام علیکم! حکومت نے سنجیدگی سے کیس چلایا ہی نہیں، حکومت نے کبھی فیصلہ حاصل کرنے کی کوشش ہی نہیں کی، آپ چار تین کی بحث میں لگے رہے، جسٹس اطہر من اللّٰہ نے اسمبلیاں بحال کرنے کا نقطہ اٹھایا تھا لیکن حکومت کی دلچسپی ہی نہیں تھی، آج کی گفتگو ہی دیکھ لیں، کوئی فیصلے یا قانون کی بات ہی نہیں کر رہا، حکومت کی سنجیدگی یہ ہے کہ ابھی تک نظرِ ثانی درخواست دائر نہیں کی، حکومت قانون میں نہیں سیاست میں دلچسپی دکھا رہی ہے، ہم نے آئین کے تحفظ کا حلف لیا ہوا ہے، 6 فوجی جوان ہم نے گزشتہ روز کھو دیے، یہ ہمارا بہت بڑا نقصان ہے، معاشی حالات کے علاوہ ہمیں آج سیکیورٹی کا اہم مسئلہ بھی درپیش ہے، اگر سیاست دانوں کو اپنے حال پر چھوڑ دیں تو آئین کہاں جائے گا؟

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 6 نہیں بلکہ 8 جوان شہید ہوئے اور اساتذہ کو بھی مارا گیا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ملک کی خاطر بہت بڑی قربانیاں دی جا رہی ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق روسٹرم پر آ گئے۔


چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق صاحب! خوش آمدید۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میں وکیل نہیں اس طرح شاید بات نہ کر سکوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے مائیک کے ساتھ کتاب رکھ دیتے ہیں، آپ کے قد کے لیے یہ اچھا ہو گا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جو کہوں گا سچ کہوں گا، 2017ء سے معذرت کے ساتھ سپریم کورٹ نے ہمارے ساتھ زیادتی کی، میرے ساتھ اس عدالت نے زیادتی کی، ہم اداروں سے محاذ آرائی نہیں چاہتے، مذاکرات میں حکومت نے لچک دکھائی مگر دوسرے فریق نے لچک نہیں دکھائی، آئین 90 دن میں انتخابات کا کہتا ہے کہ مگر صاف و شفاف انتخابات کا بھی کہتا ہے، پنجاب میں پہلے انتخابات سے بہت سے مسائل پیدا ہوں گے، انتخابات کے معاملے پر ہی پہلے آدھا ملک گنوا چکے ہیں، ایک صوبے کا انتخاب ہونا تباہی لا سکتا ہے۔

حکومت نے مذاکرات کیلئے مزید وقت مانگ لیا

حکومت نے مذاکرات کے لیے سپریم کورٹ سے مزید وقت مانگ لیا اور عدالتِ عظمیٰ سے انتخابات سے متعلق کوئی ڈائریکشن نہ دینے کی بھی استدعا کی۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ سپریم کورٹ کوئی ہدایت یا حکم نہ دے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا کسی قسم کی کوئی ہدایت کا ارادہ نہیں، ہم آپ لوگوں کو سننے کا اختیار تو رکھتے ہیں۔


Source





Advertisement





Popular Posts Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Comments...