Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Pak India War: Footage of Indian Rafael shot down by Pak Air Force Pak India War: Footage of Indian Rafael shot down by Pak Air Force Why Pakistan was unable to intercept Indian missiles? BBC Urdu report Why Pakistan was unable to intercept Indian missiles? BBC Urdu report Maulana Masood Azhar lost his 10 family members in Indian air strike Maulana Masood Azhar lost his 10 family members in Indian air strike Why India used drones to attack Pakistan? Hamir Mir reveals eye-opening details Why India used drones to attack Pakistan? Hamir Mir reveals eye-opening details Breaking News: Pakistan Air Force shoots down two Indian fighter jets Breaking News: Pakistan Air Force shoots down two Indian fighter jets Hamid Mir's analysis on NSC meeting's declaration Hamid Mir's analysis on NSC meeting's declaration

Italy boat shipwreck: 59 migrants lost their lives in an attempt to reach Europe



اٹلی کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے 59 افراد ہلاک

اٹلی کے ساحلی شہر کروٹون کے قریب تارکین وطن کی ایک کشتی الٹنے سے کم از کم 59 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 11 بچے اور ایک نومولود بچہ بھی شامل ہیں۔
ساحلی شہر کروٹون کے میئر نے سکائی ٹی جی 24 چینل کو بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد 59 پوگئی ہے۔

دوسری جانب پاکستان کے مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں پاکستانی بھی شامل ہیں۔
تاہم حکومت پاکستان اور پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس حوالے سے خبروں کی ابھی تک تصدیق نہیں کی ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اٹلی میں کشتی ڈوبنے کے حادثے میں پاکستانی شہریوں کی اموات کی اطلاعات کی قریب سے نگرانی کر رہے ہیں۔

اتوار کی رات ایک ٹویٹ میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ’ہم اٹلی کے ساحل پر ڈوب جانے والی کشتی میں پاکستانیوں کی موجودگی کے امکانات سے متعلق اطلاعات کی قریب سے نگرانی کر رہے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’روم میں پاکستان کا سفارتخانہ حقائق معلوم کرنے کے لیے اطالوی حکام سے رابطے میں ہے۔‘

کروٹون کے ریسکیو سینٹر کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 12 بچے اور 33 خواتین شامل ہیں۔
اطالوی کوسٹ گارڈ کے مطابق گنجائش سے زیادہ مسافروں کو لے جانے والی کشتی کروٹون کے ساحل سے دور سمندر کی بپھرے لہروں کی وجہ سے ٹوٹ گئی۔
ریسکیو حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ کشتی میں 200 سے زائد افراد سوار تھے۔
کام کے مطابق لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے اور اس میں سمندر کی طوفانی لہریں رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔

امدادی کارکن نے بتایا کہ تارکین وطن کی کشتی میں بہت زیادہ افراد سوار تھے جو سمندر میں طغیانی کے باعث اُلٹ گئی۔
کشتی کا یہ حادثہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کچھ ہی دن قبل اٹلی کی دائیں بازو کی سخت گیر حکومت نے تارکین وطن کو بچانے کے ایک متنازع نئے قانون کے مسودے کو پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے۔
انتہائی دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والی صدر جارجیا میلونی نے گزشتہ برس اکتوبر میں اقتدار حاصل کیا تھا۔ ان کی جماعت نے ووٹرز کے سامنے اپنے منشور میں غیرقانونی تارکین وطن کے بہاؤ کو اٹلی کے ساحل پر آنے سے روکنے کا وعدہ کیا تھا۔

نئے قانون کے تحت امدادی کارکن ایک وقت میں تارکین وطن کی متاثرہ کشتیوں میں سے صرف ایک کو بچانے کوشش کریں گے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس قانون کے بعد وسطی بحیرہ روم میں ڈوبنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
یورپ میں پناہ کے متلاشی افراد کے لیے اس راستے کو دنیا کی سب سے خطرناک کراسنگ سمجھا جاتا ہے۔
تنازعات اور غربت سے فرار ہونے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد افریقہ سے اٹلی کے راستے یورپ میں بہتر زندگی کی اُمید کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔


Source





Advertisement





Popular Posts Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Comments...