Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Did Field Marshal Asim Munir demand apology from Imran Khan? Faisal Vawda's reply Did Field Marshal Asim Munir demand apology from Imran Khan? Faisal Vawda's reply Last chance for Imran Khan from Establishment? Faisal Vawda shares details Last chance for Imran Khan from Establishment? Faisal Vawda shares details Flooding situation in Karachi after devastating rain Flooding situation in Karachi after devastating rain KPK's district Buner destroyed in heavy floods, more than 400 died KPK's district Buner destroyed in heavy floods, more than 400 died Army Chief General Asim Munir's talk in Brussels - Talat Hussain's analysis Army Chief General Asim Munir's talk in Brussels - Talat Hussain's analysis KP Floods: Over 325 people killed, severe damage to property and businesses KP Floods: Over 325 people killed, severe damage to property and businesses

France Detains Four People of Pakistani Origin Over Attack on Charlie Hebdo Ex-Offices




چارلی ہیبڈو کے پرانے دفاتر پر حملہ: فرانس میں 4 پاکستانی نژاد افراد گرفتار

فرانسیسی انتظامیہ نے ستمبر کے آخر میں جریدے چارلی ہیبڈو کے سابق دفاتر کے باہر چاقو سے حملے کے الزام میں گرفتار پاکستانی نژاد شخص سے مبینہ تعلق کے شبے میں مزید 4 پاکستانی نژاد افراد کو گرفتار کر لیا۔

فرانس کے دارالحکومت پیرس میں گستاخانہ خاکے بنانے اور شائع کرنے والے میگزین 'چارلی ہیبڈو' کے دفاتر کے باہر چاقو کے حملے میں 4 افراد زخمی ہوئے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق عدالتی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'پیر کے روز 4 افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں سے ایک پر بدھ کو دہشت گردی کی سازش کا الزام عائد کردیا گیا، جبکہ دیگر افراد کو جج کے سامنے پیش کیا جائے گا اور ان پر بھی باضابطہ الزام عائد کیے جانے کا امکان ہے'۔

ذرائع نے اخبار لے پاریسین کی رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان افراد پر شبہ ہے کہ انہیں پہلے سے حملہ آور کے منصوبے کا علم تھا اور انہوں نے اسے اس پر اکسایا'۔

حملہ آور 25 سالہ ظہیر حسان محمود کو حملے کے بعد دہشت گردی کے الزام کے تحت گرفتار کرلیا گیا تھا اور وہ اب بھی زیر حراست ہے۔

ان گرفتاریوں کی خبر پیرس کی ایک عدالت کی جانب سے چارلی ہیبڈو کے دفاتر اور مارکیٹ پر جنوری 2015 میں حملہ کرنے والے افراد کے گروپ کے دیگر 14 ساتھیوں کو مالی معاونت اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک سے منسلک رہنے سمیت دیگر جرائم کا مرتکب قرار دینے کے دو روز بعد سامنے آئی ہے۔

چارلی ہیبڈو نے ستمبر میں ٹرائل کے آغاز پر دوبارہ گستاخانہ خاکے شائع کیے تھے۔

تین ہفتے بعد ایک پاکستانی شخص نے جریدے کے سابق دفاتر کے باہر حملہ کرکے 4 افراد کو زخمی کردیا تھا۔

16 اکتوبر کو ایک نوجوان چیچن مہاجر نے اپنے طلبا کو گستاخانہ خاکے دکھانے والے ٹیچر سیموئل پیٹی کا سر قلم کردیا تھا۔

بعد ازاں 29 اکتوبر کو حال ہی میں یورپ آنے والے نوجوان تیونسی شخص نے نیس شہر کے گرجا گھر میں چاقو سے حملہ کرکے 3 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔

صدر ایمانوئیل میکرون کی حکومت نے شدت پسندی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے قانون سازی متعارف کرائی تھی، جس پر متعدد مسلم ممالک نے غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔



Source





Advertisement





Popular Posts Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Comments...